Orhan

Add To collaction

آتشِ عشق

آتشِ عشق
 از سیدہ 
قسط نمبر1

پتا نہیں آغاجان مانیں  گے کے نہیں وه پریشانی میں ادھر ادھر ٹھل رہی تھی۔۔۔۔۔۔تبھی کمرے کا دروازہ کھولا۔۔۔۔
لالا! کیا ہوا۔۔۔۔وه بھاگتی ہوئی بھائی کے پاس گئی۔۔۔۔
ارے سانسوں تو لینے دو۔۔۔۔!!!
آپ کی سانسوں لینے تک میری سانسیں چلی جائیں گی بولیں نہ۔۔۔۔۔!!!!
ارے میری!بہن۔۔۔۔ایسا ہو سکتا ہے تم نہیں اپنے لالا سے کچھ کہا ہو اور وه پورا نہ کرے۔۔۔۔!روحان نے اسکے ہاتھ پہ ہاتھ رکھتے ہوۓ پیار سے کہا 
مجھے پتا ہے بھائی اس پورے جہاں میں ایک آپ ہی ہیں جو میری بات کا مان رکھتے ہیں ۔۔۔۔
ہاں تو میری پیاری سی حفصہ آغا جان تمہارے کراچی جانے پہ مان گئیں ہیں۔۔۔۔۔
کیا آپ سچ کہہ رہے ہیں ہائے! میرا آگے پڑھنے کا خواب پورا ہو گیا۔۔۔۔۔وه خوشی سے اچھلنے لگی 
ارے بات تو پوری سنوں میری۔۔۔بیٹھو ادھر۔۔۔۔روحان نے اسکا ہاتھ پکڑ کے واپس بیٹھایا۔۔۔۔
تم اس حویلی کی قانون  اور آغا جان سے واقف ہو تم  جانتی ہو تمھیں کراچی پڑھنے بھیجنے کے حق میں میرے اور مور (امی)  کے علاوہ کوئی نہیں ہے۔۔۔۔۔آغا جان نے اجازت دے تو ہے لیکن یاد رکھنا تمہاری ذرا سی غلطی پہ کیا ہوگا۔۔۔۔اس کا تمھیں پتا ہے۔۔۔۔روحان نے فکر بھرے لہجے میں کہا 
لالا میں جانتی ہو۔۔۔۔میں ایسا کوئی کام نہیں کرونگی جس کی وجہ سے آغا جان کا غضب مجھے دیکھنا پڑے۔۔۔۔
مجھے یقین ہے تم پہ اب جاؤں تیاری کرو ہم شام تک نکلے گئیں۔۔۔۔روحان کہہ کر چلا گیا 
______________
لگتا ہے آج تو یہ گیا۔۔۔۔احمد اپنے تھانے کے دوسرے کانسٹیبل کے ساتھ اندر سے آنے والی چیخوں پہ تبصرہ کر رہا تھا 
مجھے بھی یہی لگتا ہے یا تو سر اس کی  زبان کھلوئیں گے یا تو بیچارہ زبان سے محروم ہو جائے گا۔۔۔۔
چپ ہو جاؤ سر آرہے ہیں۔۔۔۔احمد نے ساتھ کھڑے خلیل کو آنکھ دیکھا کر چپ کروایا۔۔۔۔
احمد پانی دو۔۔۔وه حکم دے کر اپنی جگہ پہ بیٹھ گیا۔۔۔۔
سر یہ لیں احمد نے جلدی سے ٹھنڈا پانی اسکی طرف بڑھایا۔۔۔۔سر میں اےسی چلاتا ہوں۔۔۔۔۔
ہاں چلا دو ویسی بہت گرمی لگ رہی ہے اس ذلیل کی وجہ سے بہت ڈھیٹ ہے اتنی مار کے بعد زبان کھولی اپنی۔۔۔۔۔اس نے گلاس رکھتے ہوۓ کہا۔۔۔۔
لیکن سر۔۔۔ہم سب کو پتا تھا جتنا ڈھیٹ انسان کیوں نہ ہو آپ زبان کھلوانا جانتے ہیں۔۔۔۔۔
 ہاں پتا ہے مجھے۔۔۔۔اب یہ بتاؤ وه۔۔۔ بے حیا آدمی کہاں ہیں۔۔۔۔؟
سر انکا تو پورے تھانے کو پتا ہے۔۔۔مصروف ہونگے کسی کے ساتھ۔۔۔۔
ہاں میرا بس چلے تو سب سے پہلے اسی کو پکڑوں۔۔۔۔اور الٹا لٹکا کر ماروں۔۔۔۔۔اسنے دانت پسیتے ہوۓ کہا 
سر وه دن بھی آے گا۔۔۔۔!!!
إنشاءاللّه ۔۔۔۔احمد چلو ذرا گشت کر کے آتے ہیں وه کہہ کر باہر گاڑی کے جانب چلا گیا۔۔۔۔۔۔
____________
آغا جان دیکھ لیں آپ روحان کے  کہنے پہ بھیج رہے ہیں اگر کوئی مسلہ ہوا تو برادری میں ہمارا نام خراب ہوگا۔۔۔۔ 
تمھیں کیا لگتا ہے۔۔۔۔میں ایسی ہی نام خراب ہونے دونگا اپنا اگر لڑکی نے کچھ بھی ایسا کیا جس سے میری عزت اور نام کو خطرہ ہو میں گولی نہیں مار دونگا اسے۔۔۔۔۔آغا جان کو اپنے نام اور عزت کے علاوہ کسی چیز کی پرواہ نہیں تھی 
اگر بھائی جان زندہ ہوتے تو وه کبھی اس طرح حفصہ کو پڑھنے جانے نا دیتے اور روحان کی وجہ سے ہم نے اسے بارہ جماعت تک پڑھنے دیا کافی نہیں ہے یہ۔۔۔۔۔نواب خان نے کہا 
چچا! میری بہن کو اگر پڑھنے کا شوق ہے تو ضرور پڑھے گی میں نے آغا  جان سے بات کر لی ہے آپ کیوں زبردستی انکا فیصلہ بدلنے پہ تولے ہوۓ ہیں۔۔۔۔روحان جو آغا جان سے بات کرنے آرہا تھا اپنے چچا کی بتائیں سن کر انکو جواب دیا۔۔۔۔۔۔
آغا جان شاید روحان بھول گیا ہے کے تمیز سے کیسے بات کرتے ہیں۔۔۔۔ہم نے  اسے پڑھنے باہر کیا بھیجا اس کا تو دماغ نہیں ملتا اب۔۔۔۔۔۔نواب خان غصہ سے آنکھیں نکلتے ہوۓ کہا 
افسوس۔۔۔۔۔بہت افسوس آپ لوگ نا جانے یہ کیوں سمجھتے ہیں کے زیادہ تعلیم انسان کو بدتمیز بنا دیتی ہوئی۔۔۔تعلیم شعور پیدا کرتی ہے اور جو میں کر رہا ہوں یا بول رہا ہوں یہ سب اس ہی شعور کی وجہ سے ہے۔۔۔۔!
آغا جان دیکھ رہے ہیں یہ کل کا لڑکا ہمیں سکھا رہا ہے۔۔۔۔۔!!!!
جب آپ لوگ کو علم نا ہو تو ہم کل کے ہی لڑکوں کو سیکھنا پڑتا ہے۔۔۔۔۔۔۔!!!!!!!
روحان۔۔۔۔!!!!تمیز کے دائرے میں رہو آغا جان کی آواز کمرے میں گونجی 
روحان بنا کچھ بولے خاموشی سے چلا گیا۔۔۔۔۔!!!
آغا جان لکھ لیں میری بات اپنے غلط کیا ہے۔۔۔۔۔اگر آج وه جا رہی ہے تو کل کو کوئی اور گھر سے لڑکی کھڑی ہو جائے گی۔۔۔۔۔نواب خان کو بلکول برداشت نہیں ہو رہا تھا کے حفصہ کراچی پڑھنے جائے 
تم پریشان نا ہو اگر اگلی بار کسی نے جانے کی ضد کی اور روحان نے حمایت کی تو تو چلی تو جائے گی لیکن واپس نہیں آے گی۔۔۔۔۔۔
________________
دیکھ !!!!کیوں تو دشمن بنی ہوئی ہے خود کی جانے دے واپس چل۔۔۔۔۔۔بیچاری ثنا اسکی منتیں کر رہی تھی 
لیکن وه بھی کہاں روکنے والی تھی ہاتھ میں  راڈ لئے پارکنگ میں گاڑی ڈھونڈ رہی تھی ۔۔۔۔۔۔
ابے یار تجھے ہوسٹل  میں ہی چھوڑ کر آنا چاہیے تھا. . . .  اسکی ہمت کیسے ہوئی میری بے عزتی کرنے کی اب دیکھ۔۔۔۔۔وه کہہ بھی رہی تھی اور گاڑی بھی ڈھونڈ رہی تھی 
مل گئی مل گئی چل۔۔۔۔!!!!اسنے ثنا کا ہاتھ پکڑا اور کار کے سامنے روکی۔۔۔۔
دیکھ لے کچھ ہوا نا۔۔۔۔۔ابے تو منہ بند کر ویسی منحوس زبان ہے اب مجھے میرا کام کرنے دے۔۔۔۔۔۔وه آگے بڑھی اور کار کے سارے شیشے تھوڑ دیے 
اب پتا چلے گا تجھےکس سے پنگا لیا ہے۔۔۔۔اسنے فخر سے کہا جیسے کتنا بڑا کام کیا ہو 
چل اب بھگ اسنے ثنا کا ہاتھ پکڑا اور دوڑ لگا دی۔۔۔۔۔۔
___________
احمد گاڑی روکو۔۔۔۔۔!!!!ورقہ نے باہر دیکھتے ہوۓ کہا۔۔۔۔
سر آپ اکثر اس یونیورسٹی کا باہر گاڑی کیوں روکوا دیتے ہیں۔۔۔۔۔!!!!احمد کو بہت تجسّس تھا
احمد۔۔۔۔۔!!!!تم۔ نہیں سمجھو گے۔۔۔۔۔۔نا جانے وه یونیورسٹی کے گیٹ کے  جانب دیکھتے ہوۓ کس کا انتظار کر رہا تھا 
لگتا جی کوئی بہت خاص رشتہ ہے۔۔۔۔۔
ہم۔۔۔۔۔خاص بہت خاص اتنا خاص کے کبھی بھی آزاد نہیں ہو سکتا میں۔۔۔۔ورقہ نا جانے کس دھن میں کہہ رہا تھا 
احمد کے تو کچھ سمجھ نہ آیا۔۔۔۔
چلو۔۔۔۔۔اب۔۔۔اسنے احمد سے مخاطب ہوتے ہوۓ کہا 

   1
0 Comments